بیدر۔2؍ڈسمبر۔(اعتمادنیوز)ریاست میں برقی کی مانگ کے تناسب سے برقی کی
پیداوار نہ ہونے سے ریاستی حکومت نے سال2013-14میں غیر روایتی ذرائع سے
برقی کی پیداوار کو فروغ دینے کیلئے شمسی توانائی پالیسی جاری کی
تھی۔’’Rooftop Solar Project ‘‘ منصوبہ بندی کے تحت شہر کی عمارتوں کی
چھتوں پرسولارلگاکر شمسی توانائی کی پیداوار تھا۔منصوبہ بندی کے تحت شمسی
توانائی سے2013-14اور2014-15میں200میگاواٹ برقی کی پیداوار کا ہدف مقرر کیا
گیا تھا۔لیکن یہ ممکن نہیں ہو پایا ۔16 0عمارتوں کی چھتوں پر لگائے گئے
سولار پینل سے صرف تین میگا واٹ شمسی توانائی کی پیداوار ہو پائی ہے۔ایک
کیلو واٹ شمسی توانائی کی پیداوار کیلئے عمارت کی چھت پر10X10 حصے میں
سولار لگانے کا خرچ تقریباایک لاکھ روپیے آتا ہے ۔سبسِڈی کے طورپر فی یونٹ
شمسی توانائی پر7روپیے20پیسے خرچ آتا ہے۔ برقی کی فراہمی کمپنیاں 9روپیے
40پیسے فی یونٹ کے اعتبار سے ان سے برقی خرید رہے ہیں ‘یعنی ایک لاکھ روپیے
کی سرمایہ کاری کرکے صرف400-450روپیے کا فائدہ صارفین کو
مطمئن نہیں کررہا
ہے ۔گزشتہ سال میں بیسکم کے بنگلور دیہی ‘کولار‘ رام نگر‘ اضلاع کے تحت
صرف1.9میگا واٹ شمسی توانائی کی پیداوار ہوئی ہے۔ اس معاملے میں ریاست کی
دیگر برقی فراہمی کمپنیاں اس سے کافی پیچھے ہیں۔کرناٹک قابلِ تجدید توانائی
ڈیولپمنٹ کارپوریشن(Karnataka Renewable Energy Development Corporation)
کے منیجنگ ڈائریکٹر مسٹر جی وی بلرام کے مطابق کرناٹک میں 200سے240دن تک
سورج سے پوری توانائی ملتی ہے۔ اس ریاست میں20میگا واٹ شمسی توانائی کی
پیداوار ممکن ہیں ۔ریاستی حکومت نے حال ہی میں سال2014-20121کیلئے شمسی
توانائی پالیسی کا اعلان کیا ہے۔اس کے تحت سال2021تک ریاست میں مرحلہ وار
طریقے سے 2ہزار میگا واٹ شمسی توانائی کی پیداوار کا ہدف رکھا گیا ہے۔ریاست
کی خشک اراضی پر نجی شعبے کی شراکت سے سو ایکڑ کے علاقے کی توسیع میں منی
سولار پارک قائم کئے جارہے ہیں۔آنے والے دنوں میں ایسے سولار پارک سے شمسی
توانائی کی پیداوار کی جائے گی۔جس پِن برقی کی پیداوار پر دباؤ کم ہوگا۔***
نمائندہ اعتمادبیدرمحمدامین نواز‘
Cell No:9731839583